اگر آپ زندگی سے مطمئن نہیں تو یہ چیزیں بھول جائیں
اگر آپ اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ہیں تو آپکو اپنی ذات کو بھولنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی خود کو اس بات کیلئے الزام دینے کی ضرورت ہے. اس وقت صرف اس بات کی ضرورت ہے کہ اپنی پہچان کے مختلف مثبت پہلووں سے اپنے آپ کو مطمئن کریں.
اپنی ذات پر اور دوسروں پر مہربان ہو کر آپ اپنی زندگی کے منفی رویوں میں کمی لا سکتے ہیں. اور جب منفی رویے کم ہوں گے تو خود بخود آپکی زندگی میں مثبت تبدیلیاں جگہ بنانے لگیں گی.
1. سب کچھ بھول کر صرف اپنی قدرو قیمت پر دھیان دیں:
کوشش کریں کہ ہمیشہ اپنے ذاتی احساسات پر یقین کریں نہ کہ دوسروں کے خیالات کو خود پر حاوی ہونے دیں. آپکی ذاتی قدرو قیمت آپ سے مطالبہ کرتی ہے کہ صرف اس بات پر یقین کریں جو آپ خود دیکھیں اور سنیں. دوسروں کی جذباتی باتوں اور خیالات کو خود سے جواب دے کر انکے خیالات کو خود پر اثر انداز نہ ہونے دیں.
2. حماقت نہ کریں:
خود کو کبھی بھی دھرتی کا بوجھ نہ سمجھیں کیونکہ آپ اس زمین پر بہت ہی قیمیتی اور اہم ہیں. جی ہاں آپ جس معاشرے میں رہتے ہیں اس معاشرے کے ایک سرگرم فعال فرد ہیں. اس لیے اپنی قابلیت پر یقین رکھیں اور کبھی بھی ذہنی دبائو یا نا امیدی کے قریب نہ جائیں. اپنی زندگی کی کتاب سے نا اُمیدی کا لفظ نکال دیں. اس حوالے سے امریکہ کے ماہرِ نفسیات جناب دال آرچر کا کہنا ہے کہ جب آپ کے ساتھ کوئی ذہنی دبائو کا شکار شخص ہو تو بہت محتاط رہیں کیونکہ ایسے لوگ نا اُمید ہوتے ہیں ، خود کو بہت دکھی محسوس کرتے ہیں، انکا ذہن تیزی سے دوڑ رہا ہوتا ہے اور انکا دل گولہ باری کی طرح دھڑکتا ہے. وہ ہمیشہ فکر مند رہتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں جیسے سب کچھ ختم ہو گیا اسی وجہ سے وہ سوبھی نہیں سکتے.
3. احساسِ کمتری کا شکار ہونا چھوڑ دیں:
احساسِ کمتری کی بنیادی وجہ کی شناخت ایک بہت ہی اہم مرحلہ ہے جو احساسِ کمتری کی شروعات میں ہی اس پر قابو پالینے میں مدد دیتا ہے. آپ کو ہمیشہ اپنا بچپن اور اس سے جُڑی پُر مسرت یاتوں کو یاد کرنا چاہیے.اپنی خود اعتمادی اور جرائت میں اضافہ کر کہ بھی آپ اپنےاحساسِ کمتری پر قابو پا سکتے ہیں. یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپکی خود اعتمادی اور احساسِ کمتری دونوں الگ الگ چیزیں ہیں. اگر آپ کسی ایک پر بھی قابو پالیتے ہیں تو دوسرا خود بخود آپکو اکیلا چھوڑ دیگا. اپنے اندر خود اعتمادی کرنے سے نہ صرف آپ اپنی قدروقیمت سمجھیں گے بلکہ یہ آپ کو احساسِ کمتری سے نکلنے کا راستہ بھی دیکھائے گی.
4. خود کو کمزور اور ضعیف سمجھنا چھوڑ دیں:
پُر امید ہونا بہت اہم ہے کیونکہ جب آپکو مثبت چیزوں پر یقین ہوتا ہے تو آپ اس کے وقوع پذیر ہونے کیلئے کام کرتے ہیں اور آپ کے علم میں یہ بات آتی ہے کہ اچھی چیزیں خود بخود ہونے لگتی ہیں.
5. اپنے دکھوں، غموں اور کمزور جذبات کو چھوڑ دیں:
جو لوگ ذہنی طور پر مضبوط ہوتے ہیں وہ اس بات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ کس طرح انکے جذبات انکی سوچنے کی طاقت پر اثر انداز ہونے میں کردار ادا کرتے ہیں. اس لیے بہترین ممکنہ فیصلے کرنے کیلئے آپ کو اپنے جذبات کو منطق کے ساتھ توازن میں رکھنے کی ضرورت ہے.
آپ کو وہ تمام باتیں بھولنے کی ضرورت ہے جو آپکو دماغی الجھن کا شکار رکھتے ہیں اور ان چیزوں کو یاد کرنا نہ بھولیں جو آپ کو پُر اعتماد رکھتی ہیں.
آخر میں اپنے مسائل اپنے والدین اور اچھے دوستوں سے شیئر کریں تاکہ ایک صحت مند ذندگی گزار سکیں.