389

احتجاج کے نام پر غنڈہ گردی، انتظامیہ خاموش تماشائی

بہاول پور (اُمیدیں ٹائمز)آن لائن امتحان کے لیے احتجاج کرنے والے اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبا کی شہریوں اور خواتین سمیت میڈیا کے نمائندگان سے بدتمیزی اور ہاتھا پائی انتظامیہ نے خاموش تما شائی بن گئی ۔ تفصیل کے مطابق گزشتہ دوروز سے یونیورسٹی طلبا کی طرف سے احتجاج کے نام پر غنڈہ گردی اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ک ان شرپسند عناصر کے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہ کرنے کے اقدام نے شہریوں نے تشویش کا اظہار کیا

گزشتہ روز بھی سارادن پوراشہر بالخصوص امتحانات کے لئے جانے والی بچیاں بچے ذلیل ہوکر اپنے سنٹرز میں پہنچتے رہے سٹوڈنٹس نے احتجاج کے دوران وہاں سے گزرنے والے شہریوں ک کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ کوریج کے لیے آئے میڈیانمائندگان جن میں پریس کلب کے جنرل سیکرٹری چوہدری سلیم،سینئر ممبر امجد اعوان اور ممبر ایگزیکٹو محمود ظہیر و دیگر شامل ہے سے بھی بدتمیزی کی اور ان سے ہاتھا پائی بھی کی گئی اور جان سے مار دینے کی دھمکیاں بھی دی گئی جس کے لیے پریس کلب کے فورم سے قانونی کاروائی کے لیے پولیس کو درخواست دی جائے گی ۔

ذراءع کے مطابق ان احتجاج کرنے والوں کی پشت پنائی یونیورسٹی کے وہ سابق طلبا کر رہے تھے جن کویونیورسٹی میں شرپسندی اور غنڈہ گردی کرنے پر نکالا گیا تھا اور ان کے یونیورسٹی داخلے پر پابندی بھی عائد کی گئی تھی ۔ مگر بعدازاں یونیورسٹی کی جانب سے ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیئر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور رضوان مجید اور سینڈیکیٹ ممبر سمیرا ملک نے طلبا کے دو روز سے جاری احتجاج کو ختم کروانے کے لیے جو مذاکرات کیے ان میں یونیورسٹی سے نکالے گئے سابق طالبعلم عمار ججہ بھی شامل تھے اور یونیورسٹی اور احتجاج کرنے والے طلبا کے درمیان جو معاہدہ طے پایا ان پر اسی عمار ججہ کے دستخط موجود ہیں جو کہ اس بات کو ثابت کر رہے تھے کہ اس احتجاج کی آڑ میں کچھ اور معاملات بھی طے پائے ہیں ۔

بعدازاں ڈائریکٹر سٹوڈنٹس آفیئر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور رضوان مجید کی سربراہی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد یونیورسٹی کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ احتجاج کرنے والے طلبہ وطالبات نے سینئراساتذہ کے سمجھانے کے بعد احتجاجی سرگرمیاں ختم کر دی ہے ۔ امتحانات فزیکل ہوں گے اور طلبہ و طالبات کے لیے گریڈ پروٹیکشن پالیسی لاگوہو گی ۔ چونکہ یونیورسٹی کے اندر گزشتہ روز اور ;200;ج کے دن ان طلبہ نے کوئی غیر قانونی سرگرمی نہیں کی اس لیے یہ طلبہ کسی کاروائی کے بغیر امتحانات میں شریک ہوں گے اور آئندہ کسی بدنظمی کا باعث نہیں بنیں گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں