بہاول پور (اُمیدیں ٹائمز) گذشتہ ماہ ایس ای کالج میں قتل ہونے والے ماہر تعلیم پروفیسر خالد حمید کی یاد میں کالج کے ہا ل میں ایک تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا جس کی صدارت پنجاب پروفیسر زاینڈ لیکچرر ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر حافظ عبدالخالق جبکہ مہمان خصوصی سابق صدر پی پی ایل اے پروفیسر محمد زاہد تھے ۔ اس تعزیتی ریفرنس میں اساتذہ اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔تعزیتی ریفرنس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا ۔نظامت کے فرائض پروفیسر دیوان آصف اور پروفیسر امتیاز لودھی نے مشترکہ طور پر اداکئے ۔ مقتول پروفیسر کے بیٹے ولید خان نے بھی ریفرنس میں شرکت کی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی پی ایل اے کے صدر پروفیسر حافظ عبدالخالق نے کہا کہ طالب علموں کی اخلاقی تربیت کرتے ہوئے ان میں برداشت کا مادہ پیدا کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسرخالد کے قتل میں ملوث ذمہ داروں کو سزاد ینے میں تاخیر نہ کی جائے ۔ ہم تاخیری حربے برداشت نہیں کریں گے ۔ اس موقع پر پروفیسر محمد زاہد شیخ نے کہا کہ معاشرے سے عدم برداشت ختم ہوتی جارہی ہے جس کا مطلب ہے کہ ہم دلیل سے بات کرنے کو تیار نہیں ۔ اور یہ وہ نقص ہے جو تعلیمی اداروں کو دوران تعلیم دور کرنا ہے ۔ پروفیسرڈاکٹر ارشاد تبسم نے کہا کہ پروفیسر خالد حمید کا قتل ایک بہت بڑاسانحہ ہے ہمیں اس کا جائزہ لے کر سدباب کی کوششیں کرنی چاہیں تاکہ آئندہ ایسے اندوہناک واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں ۔ ڈی ایس پی انویسٹی گیشن شمس الدین خان نے کہا کہ تفتیش جاری ہے ۔ انشاء اللہ اس کو کیس کو جلد منطقی انجام تک پہنچائیں گے ۔ کالج کے طالب علم وجیہہ الحسن نے پروفیسر خالد حمید کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ وہ ایک بہترین اُستاد تھے ہم انہیں کبھی نہیں بھول سکتے ۔ صدر بہاولپور پریس کلب بہاولپور نصیر احمد ناصر نے اس موقع پر کہا کہ صحافی برادری اس کیس میں اساتذہ کے ساتھ ہے ۔مقتول کے بیٹے ولید خان نے کہا کہ اب انہیں اس بات کا انتظار ہے کہ انصاف مل سکے ریفرنس کے آخر میں کالج کے پرنسپل ڈاکٹر حاجی ولی محمد نے شرکاء ریفرنس کا شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر پروفیسر خالد حمید کے درجات کی بلندی کیلئے دعا مغفرت بھی کی گئی
392